اتر پردیش میں آگرہ کے فتح پور سیکری علاقے میں ایک خاص کمیونٹی کے نوجوان
کے ساتھ مارپیٹ کرنے کے معاملے میں 14 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس
ذرائع نے یہاں بتایا کہ فتح پور سیکری علاقے کے موين مارکیٹ سے لوٹتے وقت
موٹر سائیکل پرسوار پانچ لوگوں نے اس کی جم کر پٹائی کر دی۔ اس واقعہ کی
نامزد رپورٹ لكھائی گئی۔ پولیس کے ذریعہ پانچ نوجوانوں کو حراست میں لینے
کے بعد کچھ تنظیموں نے تھانے کا گھیراؤ کر دیا۔ گھیراؤ کے دوران پولیس اور
مشتعل بھیڑکے ساتھ مارپیٹ اور پتھراؤ ہوا۔
اسی درمیان، حراست میں لئے گئے نوجوانوں کو پولیس صدر بازار تھانہ لے کر
پہنچ گئی ۔ اس کی اطلاع ملتے ہی بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)
کے كارکنان نے صدر بازار تھانہ پہنچے اور وہاں جم کر ہنگامہ کیا۔ دونوں
تنظیموں کے لیڈرحراست میں لئے گئے نوجوانوں کو رہا کرنے کا دباؤ بنا رہے
تھے۔ حالات کے پیش نظر ارد گرد کے تھانوں کی پولیس بھی طلب کر لی گئی۔
پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ فسادیوں کے پتھراؤ میں ڈپٹی انسپکٹر
سنتوش کمار زخمی ہو گئے اور ان کی موٹر سائیکل کو آگ کے حوالے کر دیا۔
سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ پريتندر سنگھ کا کہنا ہے کہ صدر تھانہ پر کچھ ہندو
تنظیموں نے مظاہرہ کیا اورپولیس پر پتھراؤ بھی کیا نیز حراست کا تالا توڑکر
نامزد ملزمان کو رہاکرانے کی کوشش کی۔انہوں نے پولیس کی گاڑیوں کو آگ کے
حوالے کر دیا۔ بھیڑ نے ڈپٹی انسپکٹر کا پستول بھی لوٹنے کی کوشش کی۔ انہوں
نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے ساتھ مارپیٹ کرنے والوں کے خلاف نامزد مقدمہ
درج کر لیا گیا ہے۔ کشیدہ حالات کے پیش نظر صدر تھانے پر بڑی تعداد میں
پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔
پولیس نے ڈکیتی، جان سے مارنے کی کوشش اور بغاوت جیسی دفعات میں 33 افراد
کو نامزد اور 200 نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ اس معاملے میں
پولیس نے مار پیٹ کرنے والے نامزد پانچ ملزمان سمیت 14 لوگوں کو گرفتار
کرکے جیل بھیج دیا ہے۔